ماضی یا مستقبل

Facebook
Twitter
LinkedIn

Table of Contents

حال میں موجود ہوتے ہوئے بھی یہ دو زمانے ہیں جہاں انسان سب سے زیادہ وقت گزارتا ہے۔ اپنے ماضی کے کسی غم میں گھل رہا ہوتا ہے، پہلے ملی کسی خوشی کے زیرِ اثر ہوتا ہے یا مستقبل کی کوئی فکر اسے کھائے جا رہی ہوتی ہے۔ لیکن آج ہم ماضی کی بات نہیں کریں گے کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زخم مندمل ہو جاتے ہیں، انسان خود کو کسی مثبت مقصد میں لگا دے تو ماضی سے نکل سکتا ہے لیکن مستقبل ۔۔۔ ہم ماضی سے شاید کوئی خوشی نکال لائیں لیکن فیوچر کے لیے اکثر ہم برا ہی سوچتے ہیں۔وہ جو ہونے والا ہے اگر وہ جیسا ہم چاہتے ہیں ویسا نہ ہوا تو؟ اگر پھر سے جاب چلی گئی تو؟ اگر گریڈز اچھے نہ آئے تو؟ اگر کسی اچھی جگہ شادی نہ ہوئی تو ؟ اور اگر شادی شدہ ہیں تو اولاد کی فکر وہ فرمانبردار نہ ہوئی تو؟ دین بھی جائیگی دنیا بھی جائیگی ۔۔۔

لیکن ایک منٹ …

اگر سب کچھ ٹھیک ٹھیک جیسا آپ چاہتے ہیں ویسا ہو گیا تو؟

چلیں سُپوز کریں (ہم کیمسٹری والے بھی نا سُپوز کیے بغیر نہیں رہ سکتے ) فرض کریں جو آپ چاہتے ہیں آپکو وہ سب مل جائے آپ کی جاب میں ترقی ہو جائے ، آپ کی اچھی جگہ شادی ہو جائے چلیں من پسند جگہ کر لیں فرض ہی کرنا ہے،۔ہے نا؟ آپ کو اللّٰہ اولاد ، مال سب نعمتوں سے نوازے

پھر؟

نہیں میں یہ نہیں کہ رہی کہ آپکی خواہشات کی لِسٹ بڑھتی جائیگی ۔۔

میں یہ کہہ رہی ہو آج کے آج جو آپ چاہتے ہیں جیسا چاہتے ہیں وہ تمام نعمتیں آپ کو دے دی جائیں تو کیا آپ اس قابل ہیں کہ ان کی قدر کر سکیں؟ انکو سنبھال کے رکھ سکیں؟ کیا آپ نے خود کو اتنا گرُوم کر لیا ہے کہ آپکا باس جب آپ کو ترقی دے تو آپ تحمل سے زیادہ ذمہ داریاں لے سکیں۔

اگر شادی ہو جائے تو ایک نیا ریلیشن نبھا سکیں کیا آپ اپنے آپ سے اتنے خوش اور مطمئن ہیں کہ اپنے لائف پارٹنر کو خوشی دے سکیں ؟

کیا آپ زندگی کو اتنا جان چکے ہیں کہ ایک اولاد کی پرورش کر سکیں ؟ اسے صحیح غلط میں تمیز سکھا سکیں، کیا آپ خود اپنی ڈِیلنگز میں اتنے فئیر اور اپنے کردار میں اتنے پختہ ہیں کہ کل آپکے بچے اپنے والدین یعنی آپ کو رول ماڈل کے طور پر دیکھیں ، آپ جیسا بننا چاہیں؟

جو حال سے خوش نہیں ہوتا اسے آنے والی بڑی سے بڑی خوشی راضی نہیں کر سکتی۔او اللّٰہ تعالیٰ کبھی کسی نا اہل کو اپنی خاص رحمت سے نہیں نوازتا، یہ دنیا اسباب پر مبنی ہے، ہر شے کے پیچھے اللّٰہ نے ریزن اور لاجک رکھی ہے چاہے ہمیں سمجھ آئے یا نہ آئے،

جو جس اہل ہوتا ہے اسے وہی دیا جاتا ہے ، جو خود کو تبدیل کرنا چاہتا ہے جو اللّٰہ کی طرف پلٹنا چاہتا ہے اور اسے اس چیز کا خوف ہے کہ وہ اکیلا رہ جائیگا تو اسے یاد رکھنا چاہئیے کہ “جو اللّٰہ پر توکل کرتے ہیں، اللّٰہ انکے لیے کافی ہو جاتا ہے” لوگوں سے ڈرنا نہیں چاہئیے کہ وہ ساتھ چھوڑ دیں گے انکی پرواہ نہ کیا کریں خود پر کام کریں ، اپنی صبح کو ایکٹِو بنائیں ، اپنی شاموں پر سے اداسی کے سائے خود اتاریں۔ اپنا خیال رکھیں ، اپنے اردگرد کے لوگوں کو وقت دیں خاص طور پر اپنے والدین کو، کوئی نیا شوق نیا مشغلہ ڈھونڈھیں، سپورٹس، ڈیکور، کتابیں پڑھنا ، لکھنا جو چاہے کریں مگر خود کو مایوسی کے اندھیرے میں گُم مت کریں۔ یہ کفر ہے ،اپنی ذات کو بہتر کریں، دوسروں کے لیے مفید اور کار آمد بنائیں۔ جب آپ اسکی مخلوق کو فائدہ دیں گے تو بھلا ایسے کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کو نہ نوازے!

جب آپ خود کو اُس کے قابل بنا لیں گے نا جو آپ چاہتے ہیں

تو وہ سب آپ کے پاس خود چل کر آئے گاوہ سب اللّٰہ عطا کریگا مگر نیت یہ نہیں رکھنی گول صرف دنیا نہیں ہونا چاہئیے یہ ختم ہو جانے والی ہے اپنے گولز ایور کاسٹنگ رکھیں جو کبھی ختم نہیں ہونگے اور اللّٰہ جس سے راضی ہو تو اسے ہر جگہ نوازتا ہے

کیونکہ اس کے پاس خزانے ہیں ہر شے کے

اور وہ دیتا ہے انھیں وقت اور کیفیت کے خاص اندازے کے ساتھ۔۔۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top