*انسان کو پاگل کرنے والے، گمراہ کرنے والے، رب سے دور رکھنے والے اور برباد کرنے والا ۱۰ باطل نظریات *
۱۔ انسان کو ایسے اکسٹریم سپورٹس اور کاموں میں لگا دو جس سے مقصد حیات آسمان سے چھلانگیں، سمندروں میں دریافت، دوسرے سیاروں کی تلاش، جنگلوں میں درندوں کے ساتھ انسیت لا یعنی کاموں میں لگا دو تاکہ اللہ کی تلاش سے دور رہے۔
۲۔ ہمدری، خدمت خلق، انسانیت اور حقوق مخلوق میں لگا دو ، اسے اصل مقصد حیات بنادو۔ انسان اور حیوان کی خدمت رب کی تلاش سے بڑی ہے اس لئیے انسانیت مذہب اول اور آخر ہے۔
۳۔ اللہ نے دنیا میں غم رکھا تھا اپنی یاد اور انسان کا ضعف سمجھانے کے لئیے ، تاکہ وہ رب کو تلاش کرے ، افہیم، شراب، منشیات اور نشوں میں ڈال دو تاکہ رب کی تلاش کی بجائے اپنے غموم اور لوگوں کے ظلم و ستم میں ہی پھنسا رہے اور ہوش نہ کرے۔
۴۔ اظہار خیال، اظہار رائے، اظہار غم، اظہار فن، اظہار حکایت اور ایکسپریشن کے نام پر گانے، فلمیں، ڈرامے، شاعرانہ کلام میں لگا دو تاکہ لوگ عشق عاشقیوں اور بے وفائیوں کے دجل میں اپنی زندگیاں ان حکایتوں اور اظہار میں تلاش کریں مگر رب کی طرف رجوع عارضی اور رسمی ہو۔
۵۔ زندگی کا مقصد بدلہ بنا دو، غیظ و غضب پر مبنی تحریکیں، طیش میں ڈوبی نظریاتی وطن پرستی، قوم پرستی، قبائل پرستی، رنگ پرستی، لسانیت پرستی، اور ایسی ہزاروں عصبیت پر توانائی لگا کر اصل مقصد بنادو مگر رب کی تلاش اور اور اس سے تعلق کو توڑا جائے اور انسانی نفسیاتی محرکات کو دنیا پرستی کے ان مقاصد پر صرف کیا جائے جو عصبیت پر مبنی ہیں۔
۶۔ تفاخر تکبر تکاثر کا مفہوم پیش کیا جائے کے زندگی کا اصل مقصد لوگوں سے آگے بڑھنا ان کو نیچا دکھانا ان پر غلبہ پانا اور ان کو اپنے آگے جھکا کر ہی کامل بننا ہے، اس لئیے ہر ممکن کوشش کی جائے صحیح غلط کی تمیز کے بغیر مال و دولت رتبہ شہرت کے حصول کے لئیے۔
۷۔ اگر حصول ممکن نہیں تو بغض و حسد ، منفی تنقید و تحقیر میں مبتلا کرکے ایک مخلوق کو لوگوں کو برباد کرنے میں صرف کردیا جائے مقصد حیات لوگوں کی بربادی ہو مگر رب کی تلاش نہیں اور انسانیت کا ایک بڑا طبقہ زندگی میں صرف یہی کام کرتا پایا جائے گا۔
۸۔ دنیا میں اگر حصول ممکن نہیں تو ورچیول رئیلیٹی یعنی خود ساختہ ڈیجیٹل تخلیق کے سحر میں مبتلا کردو جس میں میٹا ورس، ورچوئل گیمز، ورچئیل تسکین میں رکھو اور دنیا میں ہی جنت کا نقشہ ڈیجیٹل کھینچ دو تاکہ اسی میں ڈوبے رہیں اور حقیقی دنیا میں حقیقی چیلنجز اور مقصد سے دور رہیں اور رب کی تلاش ترک کر دی جائے۔
۹۔ جب سب میں ناکام ہوجائے تو مایوسی میں لگا دو ، مایوس کلام، مایوس موسیقی، مایوس فلمیں، مایوس ڈرامے، زندگی سے بیزاری ڈپریشن انگزائٹی جیسی ایمانی کمزوری والی بیماریاں دنیا کے حصول کی ناکامی کی وجہ سے رہبانیت اختیار کرکے مثبت کاموں اور زندگی سے تعلق توڑ کر اپنی توانائیوں کو صرف بند اندھیرے کمرے اور گولیوں کے سپرد کر دئا جائے۔
۱۰۔ جن مندجہ بالا سب ناکام ہوجائے تو انسان اپنی زندگی خود ختم کرلے اور خودکشی کے نام پر جنگلات، سویڈن میں خودکشی کے خصوصی مقام مختص ہیں اہم شخصیات کے نام سے منسوب، انسان کو چاہئیے شیطان کی ان تلبیسات میں خود کو برباد کرکے اب آخری کام بھی پورا کردے، جو زندگی رب کی تلاش اس کے آگے عاجزی اور اس کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کرنے کا نام تھی اسے ایسی باطل خودی پڑھائی سکھائی گئی کے اب وہ دنیا کو مسکن عارضی بھی نہیں سمجھتا اور اللہ کی دی ہوئی زندگی کو نعمت نہیں زحمت سمجھتا ہے اور اس مقام پر پہنچ کر وسوسوں کا ایک لمبا سلسلہ آتا ہے ابلیس کی فوجوں کی جانب سےکے انسان اپنی جان ہی ختم کردے اللہ کے حکم کے خلاف۔
اَوَ مَنْ كَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰهُ وَ جَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِهٖ فِی النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ( الانعام:۱۲۲)
اور کیا وہ جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کردیا ( اس دین اسلام کے ساتھ، قرآن کے ساتھ) اور ہم نے اس کے لیے ایک نور بنا دیا جس کے ساتھ وہ لوگوں میں چلتا ہے (کیا) وہ اس جیسا ہوجائے گا جو اندھیروں میں (پڑا ہوا) ہے(اور) ان سے نکلنے والا بھی نہیں۔
دین اسلام کی قدر جانئیے، اور اللہ کا شکر ادا کریں اللہ نے ہمیں اور آپ کو مسلمان بنایا اور ہدایت دی۔
از قلم: عاطف احمد